حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، موجودہ دنیا میں جہاں ٹیکنالوجی اور سائبر اسپیس ہماری زندگی کا لازمی حصہ بن چکی ہے، باشعور اور ذمہ دار والدین کے لئے بھی اولاد کی تربیت ایک بڑا چیلنج بن چکی ہے۔
اس صورتحال میں، بچوں کو سائبر اسپیس سے مکمل طور پر روکنا نہ صرف ناممکن ہے بلکہ مفید بھی نہیں ہو سکتا۔ دوسری طرف، انہیں اس دنیا میں مکمل آزادی دینا بھی خطرناک نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ بہترین طریقہ کیا ہو سکتا ہے؟ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ایک متوازن راستہ، جو تعلیم، نگرانی اور خودمختاری پر مبنی ہو، والدین کو اپنے بچوں کی درست رہنمائی میں مدد دے سکتا ہے۔
اس حوالے سے ہم نے ماہر نفسیات اور بچوں و نوجوانوں کے امور کی محقق محترمہ مریم شاہوردی سے گفتگو کی ہے، جسے آپ کے ساتھ شیئر کر رہے ہیں، امید ہے کہ یہ گفتگو ہماری آگاہی میں اضافے کا باعث بنے گی۔
ماہر نفسیات اور بچوں و نوجوانوں کے امور کی محقق کے مطابق بچوں کو سائبر اسپیس کے نقصانات سے محفوظ رکھنے کے لئے بہترین طریقہ یہ ہے کہ والدین نہ صرف بچوں اور نوجوانوں بلکہ سائبر اسپیس پر بھی کنٹرول اور نگرانی رکھیں۔
ہمیں چاہیے کہ اپنے بچوں کے طرز عمل اور اس وسیع و لا محدود سائبر اسپیس میں ایک ہمدرد رہنما کا کردار ادا کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ، ہمیں سائبر اسپیس کے استعمال کے وقت کا مؤثر انتظام کرنا ہوگا اور اپنے بچوں کو خود پر کنٹرول پانے اور نظم و ضبط کی مہارتیں سکھانی ہوں گی۔
والدین کی نگرانی ایسی ہونی چاہیے کہ بچوں کو نقصان نہ پہنچے۔ اگر والدین درست طریقۂ کار سے واقف ہوں اور ان پر عمل کریں تو وہ ممکنہ خطرات کو مواقع میں بدل سکتے ہیں۔ آج کے دور میں والدین کے لیے سائبر اسپیس کو منظم کرنے کے لیے مختلف سافٹ ویئرز اور ٹولز بنائے گئے ہیں جو ٹیکنالوجی کے ارتقا کے لئے بھی موزوں ہیں۔
یہ سافٹ ویئرز بچوں کی معلومات کے بغیر ان کے الیکٹرک ڈیوائسز پر انسٹال کیے جا سکتے ہیں اور والدین کو یہ سہولت فراہم کرتے ہیں کہ وہ اپنے بچوں کی انٹرنیٹ تک رسائی، سرچ ہسٹری اور ان کے انٹرنیٹ کے استعمال کی مقدار و مواد پر نظر رکھ سکیں۔
یاد رکھیں اگر ہم اپنے بچوں کو مثبت تفریح، اسپورٹس، تعلیمی، مہارتی اور سماجی سرگرمیوں کے بھرپور مواقع فراہم کریں تو بچوں کو سائبر اسپیس میں غرق ہونے کا زیادہ وقت نہیں ملے گا۔
جب بچے حد سے زیادہ سائبر اسپیس کی طرف مائل ہونے لگیں تو ان کی تشویق کے ذریعہ انہیں مثبت سرگرمیوں کی طرف راغب کیا جا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، ان کی صلاحیتوں کی تعریف کر کے اور دلچسپ سرگرمیوں کے مواقع فراہم کر کے، ہم انہیں ثقافتی اور تخلیقی سرگرمیوں میں شامل ہونے کی ترغیب دے سکتے ہیں۔
اگر ہم تربیتی اصولوں، بچوں کی نفسیات کے مطابق زبان و ادب، اور جدید ادبی ذرائع کا استعمال کریں گے، تو ہم کامیاب اور بااعتماد نسل تیار کر سکتے ہیں۔ جیسا کہ امیرالمؤمنین علی علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ "اپنی اولاد کو ان کے زمانے کے مطابق پروان چڑھاؤ"، ہمیں بھی موجودہ دور کے بچوں کی خصوصیات کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں مستقبل کے چیلنجز کے لیے تیار کرنا ہو گا۔
آپ کا تبصرہ